انڈیا میں حکومت کی جانب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹ پر پابندی
لگائے جانے کے بعد سے لاکھوں لوگ ان نوٹوں کو تبدیل کرنے کے لیے بینک پہنچ
رہے ہیں جس سے ملک کے تقریباً سبھی بینکوں میں گاہکوں کی زبردست بھیڑ ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لوگوں کے پاس کرنسی نوٹ تبدیل کرنے کے لیے 30 دسمبر کا وقت ہے اس لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
لیکن عوام کو اس سلسلے میں کافی شکایتیں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ایسا
پہلے بھی ہوا ہے تاہم اس بار حکومت نے وقت بہت کم دیا اس لیے لوگ زیادہ
پریشان ہیں۔
حکومت کے اعلان کے مطابق بینک میں ایک ہزار اور پانچ سو کے کرنسی نوٹ کو
تبدیل کرکے چار ہزار روپے تک تو نقد پیسہ حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن اس کے
علاوہ اضافی کرنسی کا تمام پیسہ ان کے اکاؤنٹ میں جمع ہوسکتا ہے۔
حکام کے مطابق اس غرض سے اس ہفتے تمام بینک سنیچر اور اتوار کے روز بھی کھلے رہیں
گے۔
اطلاعات کے مطابق حکومت کے اس قدم سے کاروباری طبقے کو سب سے زیادہ مشکلیں
پیش آرہی ہیں اور ممبئی، دہلی، اور حیدرآباد جیسے شہروں میں سو روپے کی نوٹ
کی قلت کے سبب چھوٹے اور بڑے تاجروں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔
بازار میں اب کوئی ہزار روپے اور پانچ سو کا نوٹ نہیں لے رہا ہے جس کی وجہ
سے افراتفری کا ماحول ہے۔ خاص طور وہ لوگ جن کے یہاں شادیاں یا کوئی تقریب
ہے اور انھیں پیسوں کی ضرورت ہے۔
اس دوران حکومت نے دو ہزار روپے کا جو نیا کرنسی نوٹ تیار کیا ہے وہ بازار
میں آگیا ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ بعض تبدیلیوں کے ساتھ نیا ہزار روپے
کا نوٹ بھی چند ماہ میں تیار ہوکر آ جائے گا۔
لیکن اس سے عوام کی مشکلیں کم نہیں ہوئیں کیونکہ دو ہزار روپے کے کرنسی نوٹ
کے چینج یا کھلے پیسے ملنے مشکل ہیں اس لیے بیشتر دکاندار اسے بھی لینے سے
انکار کرتے ہیں۔ اس وقت دو ہزار کے نوٹ کے بعد سب سے بڑا سو روپے کا نوٹ
ہے۔